Pages

منگل، 11 نومبر، 2014

عیسیٰ علیہ السلام کا اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزہ کا معازنہ اور عیسائیت کے اعتراض کا جواب

اعتراض نمبر ۳: قرآن کریم اس بات پر شاہد ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام مردوں کو زندہ کرتے تھے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں نہ قرآن میں اور نہ احادیث میں مردوں کے زندہ کرنے کا تذکرہ ہے؟
جواب: اس اعتراض کا جواب یہ ہے کہ مادر زاد نابیناؤں کو تندرست اور مردوں کو زندہ کرنے کا معجزہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اس وجہ سے دیا گیا کہ اس زمانے میں طب کو بہت عروج تھا اور خداوند عالم کی یہ سنت رہی ہے کہ جس زمانے میں جو چیز سب سے زائد معیار ترقی اور عروج پر ہوتی اسی نوع کا انبیاء کو معجزہ دیا جاتا ہے تاکہ دنیا دیکھ لے کہ یہ کمال طاقت بشریہ سے بالا و برتر ہے اور اس کا ظہور صرف قدرت خداوندی کی طرف سے ہے جیسے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے زمانے میں جادوگری فن شباب پر تھا تو  حضرت موسیٰ علیہ السلام کو وہ معجزے دئے گئے جن کے سامنے بڑے بڑے جادوگر عاجز رہے اور اس کو دیکھ کر موسیٰ علیہ السلام کے سامنے اطاعت کی گردنیں جھکادیں۔ اس چیز کو ملحوظ رکھتے ہوئے سمجھ لیجئے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں فصاحت و بلاغت کا زور تھا۔ تو اس مناسبت سے آپ کو قرآن کا معجزہ دیا گیا جس کی فصاحت و بلاغت نے عرب کے مایئہ ناز شعراء کو عاجز کردیا نیز اگر کوئی ایک معجزہ کسی پیغمبر کو دیا گیا اور کسی دوسرے کو نہیں دیا گیا تو یہ بات اس دوسرے پیغمبر کی تنقیص کی دلیل نہیں۔
     بہرحال حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات اس قدر عظیم المرتبت و کامل ہیں کہ ان کے معجزات کی نظیر و مثیل دنیا پیش نہ کرسکی جیسے قرآن کریم وغیرہ میں اسی طرح آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ایک درخت کو آواز دی تو اکھڑ کر آپ کے سامنے آتا ہے اور تین مرتبہ اشھد ان لا الہ الا اللہ و اشھد ان محمد رسول اللہ کی گواھی دیتا ہے جب کہ ایک شخص نے آپ سے پر زُور لفظوں میں یہ مطالبہ کیا کہ آپ کی رسالت کی گواہی کون دے سکتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ درخت اور اس کو بلایا اور اس نے گواھی دی۔
     اسی طرح معجزہ معراج کہ ایک رات میں مکہ سے بیت المقدس اور وہاں سے ساتویں آسمانوں پر تشریف لے جانا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلی کے اشارے سے چاند کا دو ٹکڑے ہو جانا یہ تمام واقعات جو قرآن سے اور احادیث صحیحہ سے ثابت ہیں کسی طرح بھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات سے کم نہیں بلکہ بڑھ کر ہیں کیوں کہ یہ باتیں ایسے طور پر واقع ہو رہی ہیں کہ ان کی نوع میں عقلاً اس کی ذرہ بھر بھی صلاحیت نہ تھی۔ مردوں کو زندہ کرنے کے واقعات میں کوئی سن کر یہ کہہ بھی سکتا ہے کہ جس مردہ کو دفن کیا تھا مرا ہی نہ تھا بلکہ اس کو سکتہ کی بیماری تھی۔(لیکن یہ بات واضح رہے کہ اس سے احقر عیسیٰ علیہ السلام کے معجزہ کا منکر نہیں بلاکہ اس سے ثابت یہ کرنا ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ عیسیٰ علیہ السلام کے معجزہ اور ان سے بہتر اور افضل ہے) وہ دور ہوگئی لیکن سنگریزوں کی تسبیح۔ پتھروں کا سلام، انگلیوں سے پانی کے چشموں کا جاری ہونا اور درخت کے اپنی جگہ سے اکھڑ کر روبرو حاضر ہونے کے بعد گواہی دینے کی عقلاً کیا تاویل ممکن ہے۔
     دوسری بات یہ کہ جتنے بھی انبیاء کرام علیہم السلام بعثت دنیا میں ہوئی یعنی آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک ہر ایک کو علیحدہ علیحدہ معجزہ دیا گیا، مگر آقائے نامدار تاجدار بطحیٰ احمد مجتبی صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ تمام کے تمام معجزات ایک ہی ذات کے اندر موجود تھے، چنانچہ کسی فارسی شاعر نی کیا ہی خوب کہا ہے۔
حسن یوسف دم عیسیٰ یدبیضاداری

آنچہ خوباں ہمہ دراند تو تنہاداری

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔